اشكال: كيا توسل و شفاعت حرام ہے اور غیر خدا كى هر قسم کی تعظیم شرک ہے؟

جواب: وھابی و سلفى اپنی نادرست فہم کی بنا پر لفظ عبادت کو ایک وسیع ترین معنی پر حمل کرتے ہیں اور اس بنیاد پر بہت سارے اعمال جو مسلمانوں کی نظر میں جائز ہیں، کو حرام اور شرک سمجھتے ہیں۔ اس سوال کے جواب کے لیے معنى عبادت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

عبادت کا لغوى معنى كسى کے سامنے خضوع اور اظهار ذلت كرنا ہے، ليكن حقیقی اصطلاحى معنی خاص ہے اور وه يه ہے کہ کسی کو اوصاف الہی سے متصف کرتے ہوئے اس کے سامنے اظہارِ خضوع کرنا۔ اور اگر غیر خدا کے لیے هو تو يه اظهار ذلت شرک ہے۔

اگر اس حقیقت کو مد نظر رکھا جائے تو یہ بات واضح ہے کہ انبیاء سے توسل اور اولیاء الہی سے مدد طلب کرنا ممکن ہے اور یہ کسی قسم کا شرک قرار نہیں پاتا۔

لهذا اگر کوئی شخص انبیاء سے اور اولیاء الہی سے مدد طلب کرے یا ان سے توسل کرے اور ان كو شفيع قرار دے، تو ان جیسے افعال کی دو صورتیں ہيں:

پہلی صورت یہ ہے کہ وہ شخص اس اعتقاد کے ساتھ کہ وہ جس سے مدد طلب کر رہا ہے یا توسل کر رہا ہے، وہ مستقل طور پر ان کاموں کو انجام دے سکتا ہے اور خدا کے عرض میں ربوبیت کا مقام رکھتا ہے تو یہ شرک کہلائے گا۔

اور دوسری صورت یہ ہے کہ وہ شخص اس اعتقاد کے ساتھ کہ وہ جس سے مدد طلب کر رہا ہے یا توسل کر رہا ہے وہ مستقل نهيں، بلكه خدا سے وابستہ اور اس کا محتاج ہے اور اذن خدا سے یہ کام انجام دیتا ہے، تو یہ عین عبادت ہے اور کسی قسم کا شرک نہیں۔

لهذا اگر توسل، شفاعت اور غير خدا كى تعظيم کو شرک قرار دیا جائے تو فرشتوں کا آدم عليه السلام کو سجدہ کرنا، یعقوب عليه السلام کا اپنے بیٹے(يوسف عليه السلام) کے سامنے سجدہ کرنا اور مسلمانوں کا پیغمبر اسلام صلى الله عليه وآله وسلم سے توسل کرنا، یہ سب کام شرک کہلائیں گے جبکہ ایسا عقیدہ درست نہیں ہے، کیونکہ انبیاء شرک نہیں کرتے۔