نماز شب

نماز شب

نماز شب پڑھنے کی توفیق حاصل کرنے کے لیے روایات میں کچھ طریقے بیان کیے گئے ہیں:

1- گناہوں کو ترک کرنا:

ایک شخص نے امیر المؤمنین حضرت علی عليه السلام سے عرض کیا کہ وہ نماز شب سے محروم ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تمہارے گناہ تمہیں شب بیداری سے روک رہے ہیں: "أنت رجل قد قيّدتك ذنوبك"۔(۱)

2- صدق دل سے ارادہ کرنا:

امام باقر عليه السلام نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص سوتے وقت صدق دل سے ارادہ کرے کہ ایک خاص وقت پر اٹھے گا، تو اللہ تعالیٰ دو فرشتوں کو مقرر کرتا ہے کہ وہ اسے مقررہ وقت پر جگا دیں: "ما نوی عبد أن يقوم أيّة ساعة نوي، فعلم الله تبارك و تعالي ذلك منه، إلاّ وكّل به ملكين يحرّكانه تلك الساعة"۔(2)

ایک اور روایت میں امام صادق عليه السلام نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص سوتے وقت سورہ کہف کی آخری آیت پڑھے، تو وہ جس وقت چاہے بیدار ہو جائے گا: "ما من عبد يقرأ آخر الكهف حين ينام إلاّ استيقظ من منامه فی الساعة التي يريد"۔(3)

[۱ ] تهذیب الاحکام، ج۲، ص۳۶۰

[۲ ] من لايحضره الفقيه، ج۱، ص۴۷۹

[۳] من لايحضره الفقيه، ج۱، ص۴۷۱

تسنیم، ج۱۳، ص۳۷۱ - ۳۷۵

بگ بینگ تھیوری كيا ہے اور اس كا رد

بگ بینگ تھیوری كيا ہے اور اس كا رد

بگ بینگ تھیوری (Big Bang Theory) ایک سائنسی نظریہ ہے جو کائنات کی ابتدا کی وضاحت کرتا ہے۔ اس نظریے کے مطابق، کائنات تقریباً 13.8 ارب سال پہلے ایک بہت ہی چھوٹے، گرم اور کثیف نقطے (Singularity) سے وجود میں آئی۔ پھر ایک بڑے دھماکے (Big Bang) کے نتیجے میں یہ تیزی سے پھیلنا شروع ہوئی اور آج بھی پھیل رہی ہے۔

یہ نظریہ کئی سائنسی مشاہدات پر مبنی ہے، جن میں شامل ہیں:

1- کائنات کا پھیلاؤ: ایڈون ہبل کی دریافت کے مطابق کہکشائیں ایک دوسرے سے دور ہو رہی ہیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ کائنات کسی وقت ایک نقطے پر مرکوز تھی۔

2- کاسمولوجیکل مائیکرو ویو بیک گراؤنڈ ریڈی ایشن: (CMB) یہ ابتدائی دھماکے کی باقیات سمجھی جاتی ہیں جو پوری کائنات میں موجود ہیں۔

3- ہلکے عناصر کی ترکیب: ہائیڈروجن اور ہیلیم جیسے عناصر کی مقدار اسی ماڈل کے مطابق بنتی ہے۔

بگ بینگ تھیوری کا رد

1- سنگولیرٹی (Singularity) کا مسئلہ: بگ بینگ سے پہلے کیا تھا؟ اس کا کوئی مکمل سائنسی جواب نہیں۔ سائنس خود یہ تسلیم کرتی ہے کہ بگ بینگ سے پہلے کی حالت کا کوئی واضح جواب نہیں۔ اگر بگ بینگ سے پہلے کچھ نہیں تھا تو یہ کیسے ممکن ہے کہ کچھ بھی وجود میں آیا؟ کیا بگ بینگ کے بعد جو کچھ ہوا، وہ ایک بے مقصد اتفاقی عمل تھا یا کسی عقل کل (اللہ) کی نگرانی میں تھا؟

2- ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی: بگ بینگ تھیوری کو درست ثابت کرنے کے لیے فرضی چیزوں جیسے ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی کی ضرورت پڑتی ہے، جن کی نوعیت ابھی تک واضح نہیں۔

دوسرے الفاظ ميں بگ بینگ ماڈل میں بہت سی چیزیں ابھی تک مفروضہ ہیں، جیسے کہ کائنات کا 95% حصہ ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی پر مشتمل ہونے کا نظریہ، جس کا کوئی مشاہداتی ثبوت نہیں۔

3- ہورائزن مسئلہ: اگر کائنات بہت تیزی سے پھیلی تو مختلف حصے ایک جیسے کیوں نظر آتے ہیں؟ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے "کاسمک انفلیشن" کا نظریہ پیش کیا گیا، لیکن یہ بھی مکمل طور پر ثابت نہیں ہوا۔

نتیجہ

بگ بینگ تھیوری ایک سائنسی ماڈل ہے جو کائنات کی ابتدا کی وضاحت کرتا ہے اور کئی مشاہداتی شواہد جیسے کائنات کے پھیلاؤ، کاسمولوجیکل مائیکرو ویو بیک گراؤنڈ ریڈی ایشن، اور ہلکے عناصر کی ترکیب سے مطابقت رکھتا ہے۔ تاہم، اس میں کچھ نامعلوم پہلو بھی ہیں، جیسے کہ سنگولیرٹی کا مسئلہ، ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی کی نوعیت، اور ہورائزن مسئلہ۔ کائنات کے وجود اور اس کے مقصد پر سائنسی اور فلسفیانہ دونوں زاویوں سے بحث کی جا سکتی ہے۔ کچھ لوگ اسے محض ایک طبیعیاتی عمل سمجھتے ہیں، جبکہ دیگر اسے اعلیٰ ہستی (اللہ) کی تخلیق کا نتیجہ مانتے ہیں۔ اس لیے، بگ بینگ تھیوری سائنسی لحاظ سے مضبوط تو ہے، مگر اس کے کچھ بنيادى پہلو فلسفي تحقیق اور غور و فکر کے متقاضی ہیں۔