میرے مطابق ::۔۔حق و باطل، مظلوم و ظالم

تحرير: سيد غيور الحسنين

 

حق و باطل جیسے كلمات همارى روزمره زندگى ميں بهت استعمال هوتے هيں  لیکن بہت کم لوگ ان کے معانی ٹھیک طرح سے سمجھتے ہیں یا ان پر غوروفکر کرتے ہیں۔

 

یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ حضرت آدم عليه السلام سے لےكر آج تك حق و باطل كے درميان جنگ جارى هے اور تا قيامت جارى رهے گي. باطل کھل كر حق كا مقابله نهي كر سكتا لهذا اپنے آپ كو حق كے ساتھ مخلوط كر ليتا هے.  اور دور حاضر ميں خصوصا هر كوئي حق پر هونے كا  مدعی هے. مثلا : ايران حقيقي اسلام كي نمائندگي كا دعوی كرتا هے جب كه سعودى عرب کا بھی یہی دعویٰ ہے تو  اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ  كون ان ميں سے حق پر هے؟؟؟

 

میں اپنے انداز و  بيان میں اس حقیقت کو واضح  كرنے كي كوشش كروں گا  ۔میرے مطابق حق نہ ہی تو ظلم کرتا ہے اور نہ ہی ظالم کا ساتھ دیتا ہے. یعنی حق اس لئے حق ہوتا ہے کہ وہ ظالم کے خلاف ہوتا ہے۔ اور قرآن كا فيصله هے كه جب حق آ جاتا هےتو باطل مٹ جاتا هے اور باطل مٹ جانے والا هے.

 

اب ديكھيں  کہ سعودى عرب  اور ایران میں سے کون حق پر ہے اور کون باطل پر؟؟ صرف يمن كى مثال لے ليں كه جس پر سعودى عرب 3 سال سے بمبارى كر رها هے اور وهاں بے گناه خواتين اور بچے مار ے جا رهےهيں  اور دوسرى طرف يهود و نصارى جن كے بارے میں قرآن كا واضح فيصله هے كه ان كو دوست مت بناؤ اور وه سعودى عرب كے ساته كھڑے هیں.پس اسلام كے دشمنوں  كا سعودى عرب كي مدد كرنا اور ايك مسلمان ملك پر حمله كرنا اس بات پر دلالت كرتا هے كه سعودى عرب ظالم هےپس حق پر نهيں اور اس كے مقابله ميں يمن كي مظلوم عوام حق پر هے.

 

اگر دوسرى طرف ايران كى روش كو ديكھيں كه وه هر اس ملك كى مدد كر رها هے جو يهود و نصارى(امريكه، اسرائيل، برطانيه، فرانس) اور ان كے حواريوں(سعودى عرب اور خليجى عرب رياستيں) سے ٹکرا رها هے اور مقاومت كر رها هے. ايران ان مقاومتى ممالك كى مالى اور معنوى مدد بھى كرتا هے حتى كه فلسطين كے مسئلے كو صرف ايران هى زنده ركھے هوئے هے. سعودى عرب كے برعكس امريكه نے  ايران پر اقتصادى پابندياں عائد كر ركهى هيں. يه تمام باتيں اس بات پر دلالت كرتى هيں كه خود ايرانى عوام مظلوم هےاور مظلوموں كي مدد بھى كرتى هے، اور يهى حق پر ہونے کی نشانی ہے۔