میدانِ  کربلا میں شہید ھونے والے امام حسین عليه السلام کے رُفقاء کا مختصر تعارف

 

1-   حُر بن یزید الریاحی

آپ کا نام گرامی حُر بن یزید بن ناجیہ بن قعنب بن عتاب بن حرمی بن ایاح بن یربوع بن خنظلہ بن مالک بن زید مناۃ ابن تمیم الیرنوعی الریاحی تھا۔ آپ کا شمار کوفے کے روساء میں ہوتا تھا ۔ واقعہ کربلا میں آپ کی امام علیہ السلام سے پہلی ملاقات مقام شراف پر ہوئی تھی جب حُر کا لشکر پانی کی تلاش میں بے حال اور پریشان تھا ۔ امام عالی مقام ساقی کوثر نے لشکر کو سیراب کرنے کا حکم دیا اور اس کے بعد حُر نے نماز امام کی اقتداء میں پڑھی اور بعد از نماز  راستہ روکنے اور محاصرہ کرنےکا عندیہ دیا ۔

امام نے فرمایا کہ حق پر جان دینا ہماری عبادت ہے ۔  راستے میں مقام عذیب  پر طرماح ابن عدی اپنے 4 ساتھیوں سمیت امام سے آ ملے ۔  قصر بنی مقاتل پر مالک بن نصر حکم نامہ حاکم لے کے آیا ، جس میں مرقوم تھا کہ جہاں یہ حکم ملے امام علیہ السلام کو وہیں ٹھہرا دینا  اور اس امر کا خاص خیال رکھا جائے کے آس پاس پانی اور کوئی بھی جزوی انتظام نہ ہو ۔ قصہ مختصر شب عاشور حُر ساری رات پریشان اور متفکر رہے کہ جنت اور دوزخ میں سے کس کا انتخاب کریں ۔ صبحِ عاشور امام کی بارگاہ میں حاظر ہوئے اور اِذن معافی اور اِذن جہاد طلب کیا ، جو مل گیا ۔

امام کے اس غلام نے پچاس دشمنوں کو واصلِ جہنم کیا۔  بالآخر  ایوب ابن مشرح کے تیر سے گھائل ہو کر گھوڑے سے نیچے گرے اور قسور ابن کنانہ کے تیر سے جو آپ کے سینے پر لگا شہید ہو گئے۔

ریاض الشہادة میں روایت ہے کہ بنی اسد نے امام حسین علیہ السلام  سے ایک فرسخ کے فاصلے پر غربی جانب آپ علیہ السلام   کو دفن کیا  اور وہیں آپ علیہ السلام   کا روضہ بنا ہوا ہے ۔

 

2-  علی بن حُر الریاحی

آپ حُر بن یزید الریاحی کے بیٹے تھے ۔ نام علی تھا  حُر علیہ السلام  کی شہادت کے بعد  حُر شہید کے قدموں سے اپنی آنکھوں کو ملایا اور امام علیہ السلام  کی قدم بوسی  کر کے اذن شہادت طلب کیا  اور امام کی غلامی میں شہید ہوئے ۔

 

3-  نعیم بن العجلان الانصاری

آپ قبیلہ خزرج کے چشم و چراخ تھے اور آپ کے 2 بھائی  نضر اور نعمان اصحاب امیر المومنین علیہ السلام میں سے تھے اور آپ واقعہ کربلا میں عاشور کے اولین شُہداء میں شامل ہوئے ۔ یہ وہ جنگ تھی جو صبح عاشور بوقت نماز فجر ہوئی تھی ۔ تاریخ میں جنگ مغلوبہ کے نام سے مشہور ہے ۔

 

4-  عمران بن کعب الاشجعی

آپ کا پورا نام عمران بن کعب ابن حارث الاشجعی تھا ۔ آپ نے امام عالی مقام علیہ السلام کا جس وقت سے ساتھ دیا آخر دم تک اسی پر قائم رہے آپ بھی جنگ مغلوبہ میں شہید ہوئے ۔

 

5-  حنظلہ بن عمر الشیبانی

آپ بھی امام علیہ السلام کے وفاداروں میں تھے اور  جنگ مغلوبہ میں شہید ہوئے ۔

 

6- قاسط بن زہیر التغلبی

جناب امیر المومنین علیہ السلام کے اصحاب میں سے تھے جمل، نہروان، صفین میں جانبازی سے شریک ہوئے تھے اور بہت جری تھے ۔ آپ کوفہ سے امام علیہ السلام  کی نصرت کے لیے آئے تھے  اور صبحِ عاشور جنگ مغلوبہ میں شہید ہوئے ۔

 

7- کردوس بن زہیر التغلبی

آپ کا نام کردوس بن زہیر حرث تغلبی تھا آپ قاسط بن زہیر کے حقیقی بھائی تھے اور امیر المومنین علیہ السلام کے اصحاب میں سے تھے ۔ روایت ہے کہ آپ بھی اپنے تیسرے بھائی مسقط بن زہیر کے ہمراہ امام علیہ السلام   کی نصرت کے لیے شب عاشور کربلا میں وارد ہوئے تھے اور جنگ مغلوبہ میں شہید ہوئے ۔

 

8-  کنانہ بن عتیق التغلبی

آپ کوفہ کے مشہور پہلوانوں میں شمار ہوتے تھے ۔ قراْت قران میں بھی شہرت رکھتے تھے ۔ کربلا  میں جنگ مغلوبہ میں شہید ہوئے ۔

 

9- عمر بن صبیقی الضبعی

آپ کا پورا نام عمر بن صبیقہ بن قیس بن ثعلبة الضبعی تھا۔  ابن سعد کے لشکر کے ہمراہ امام علیہ السلام  سے مقابلے کے لیے کربلا آئے تھے ۔ لیکن صحیح حالات سے با خبر ہونے کے بعد لشکر کو خیر باد کہہ کر امام علیہ السلام کی بارگاہ میں معافی طلب کر کے جنگ مغلوبہ میں امام حسین علیہ السلام کی طرف سے لڑتے ھوئے شہید ہوئے ۔

 

10- ضرغامہ بن مالک التغلبی

آپ کا نام اسحاق اور لقب ضرغامہ تھا ۔ آپ امیرالمومنین علیہ السلام کے جانباز صحابی مالک اشتر کے بیٹے اور ابراہیم بن مالک کے بھائی تھے ۔ کوفہ میں جناب مسلم بن عقیل علیہ السلام  کے ہاتھ پر امام علیہ السلام کی بیعت کر کے کربلا پہنچ کر یوم عاشور 500 درندوں کو واصل جہنم کر کے شہید ہوئے ۔