میدانِ کربلا میں شہید ھونے والے امام حسین کے رُفقاء کا مختصر تعارف( قسمت6)
51- انس بن حارث کاهلی
آپ کا نام انس بن حارث بن کاہل بن عمر بن صعب بن اسد بن حزیمہ اسدی کاہلی تھا ۔ آپ رسول اللہ صلی علیہ و آلہ وسلم کے صحابی اور راوی حدیث بھی ہیں ۔ آپ کوفہ سے نکل کے امام علیہ السلام کی بارگاہ میں کربلا میں حاضر ہوئے ۔ آپ نہایت کبیر السن تھے ۔ یوم عاشور ظہر کی نماز سے کچھ پہلے شہید ہوئے۔
52- زیاد بن عریب الصائدی
آپ کی کنیت ابو عمرۃ تھی ۔ آپ بنی ہمدان کی شاخ بنی حائد کے چشم و چراغ تھے۔ امام علیہ السلام سے کربلا میں ملاقات کی اور درجہ شہادت حاصل کیا ۔ آپ کا قاتل عامر بن نہشل تھا۔
53- عمر بن مطاع الجعفی
امام علیہ السلام سے کربلا میں ملاقات کی اور درجہ شہادت حاصل کیا ۔
54- حجاج بن مسروق المذحجی
آپ کا شمار انصار امیر المومنین علیہ السلام میں ہوتا تھا ۔ امام علیہ السلام کی مکہ سے روانگی کا سن کر آپ بھی کوفہ سے عازم سفر ہوئے اور منزل قصر بنی مقاتل میں شرف ملاقات حاصل کیا اور 15 دشمنوں کو واصل جہنم کرنے کے بعد واپس امام کی بارگاہ میں حاضر ہوئے واپسی پر آپ کا غلام " مبارک " بھی ہمراہ ہو گیا دونوں نے کمال کی جنگ کی اور 150 دشمنوں کو قتل کر کے شہید ہوئے
55- زہیر بن قین بجلی
آپ کوفہ کے رہائشی تھے پہلے عثمانی بعد میں حسینی علوی ہو گئے ۔ حج سے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ واپسی پر امام علیہ السلام سے ملاقات ہوئی اور امام علیہ السلام کے ہمراہ ہو گئے ۔ امام کے لشکر میں شامل ہونے کے بعد اپنی زوجہ کو طلاق دے کر واپس بھیج دیا اور خود شهيد ہو گئے۔ روایت ہے کہ شب عاشور جب ایک رات کی مہلت لینے کے لیے علمدار کربلا گئے تھے تو آپ بھی ان کے ہمراہ گئے تھے ۔ مؤرخین کا اتفاق ہے کہ امام علیہ السلام کے لشکر کے میمنہ کی سربراہی بھی جناب کو ہی عطا کی گئی تھی۔ آپ نے 120 افراد کو قتل کر کے جام شہادت نوش کیا ۔
56- حبیب بن مظاہر الاسدی
آپ صحابی رسول صلی علیہ و آلہ وسلم تھے اور امام علیہ السلام کے بچپن کے دوست تھے ۔ آپ کا ایک اعزاز یہ بھی ہے کہ آپ نے ۳ اماموں علیہم السلام کی صحبت کا شرف حاصل کیا ۔ امام عليه السلام نے خط لكه كر كوفه سے بلوايا اور اس خط ميں آپ كو رجل فقيه كا لقب عطا كيا. كربلا ميں میسرہ کی کمان آپ کے سپرد کی ۔ یوم عاشور آپ نے 62 دشمن واصل نار کیے اور بدیل بن حریم عفقائی کی تلوار کی ضرب سے گھائل ہوئے اور حصین بن نمیر نے تلوار کا وار کیا جو آپ کے سر مبارک پر لگی اور شہید ہوگئے ۔ روایت ہے کہ آپ کا قاتل ابن زیاد سے 100 درہم کا انعام لينے كے ليے آپ کا سر مبارک گھوڑے کی گردن میں لٹکا کر كوفه پہنچا جہان حبیب کے ایک فرزند نے اس کو قتل کر کے آپ کا سر مبارک لے ليا ۔
57- ابو ثمامہ عمرو بن عبداللہ صائدى
ابوثمامہ صائدی شہدائے کربلا اور حضرت امام علی عليه السلام کے اصحاب میں سے ہیں۔ انہوں نے حضرت علی کے ساتھ تمام جنگوں میں شرکت کی ۔ وہ دلاوران عرب اور کوفہ کے مشہور شیعہ تابعین میں سے شمار ہوتے ہیں. مسلم بن عقیل کو کوفہ آنے پر ان سے مل گئے اور مسلم کی شہادت کے بعد کوفہ چھوڑ کر چلے گئے۔ مکہ سے کربلا آتے ہوئے حضرت امام حسین عليه السلام کے کاروان میں شامل ہوئے. آپ نماز ظہر کے لیے عین ہنگامہ کارزار میں، جب امام علیہ السلام امامت فرما رہے تھے ۔ آپ نے امام علیہ السلام کی حفاظت کرتے ہوئے کمال دلیری سے شمشیر زنی کی اور اپنے چچا زاد بھائی قیس بن عبداللہ انصاری کے ہاتھوں شہید ہوئے ۔
58- انیس بن معقل الاصبحی
آپ آلِ محمد علیہ السلام کے جانثاروں میں سے تھے ۔ یوم عاشور ظہر کی نماز سے کچھ پہلے 10 دشمنوں کو قتل کرنے کے بعد شہید ہوئے ۔
59- جابر بن عروة الغفاری
کتاب’’شہدائے کربلا‘‘ میں بیان ہوا ہے کہ متأخرین کے نزدیک یہ صحابی رسول خد(ص) تھے جوکربلا میں شہید ہوئے جنگ بدر اوردیگر غزوات میں رسول اکرم(ص) کے ہمراہ شریک ہوئے یہ بوڑھے صحابی روز عاشورا رومال باندھ کراپنے آبروؤں کوآنکھوں سے ہٹاتے ہیں اورعازم میدان جنگ ہوتے ہیں جب امام علیہ السلام کی نظر پڑی توفرمایا: اے پیرمرد! خدا تجھے اجردے۔ غضب کا معرکہ لڑا اور 60 افراد کو قتل کر کے شہید ہوئے۔
60- سالم مولی عامر العبدی
آپ بصرہ کے رہنے والے تھے اور مکہ میں امام علیہ السلام کے ساتھ شامل ہوئے ۔ اور کربلا میں شہید ہوئے ۔