میدانِ کربلا میں شہید ھونے والے امام حسین کے رُفقاء کا مختصر تعارف( قسمت7)
61- جنادہ بن کعب الخزرجی
آپ قبیلہ خزرج کی یادگار تھے اور مکہ میں امام علیہ السلام کے ساتھ شامل ہوئے۔ 18 دشمنوں کو قتل کر کے شہید ہوئے ۔
62- عمر بن جنادۃ انصاری
آپ جنادہ بن کعب کے فرزند اور کم عمر تھے باپ کی شہادت کے بعد والدہ نے آپ کو تیار کر کے امام علیہ السلام کی بارگاہ میں پیش کیا امام نے کہا " ابھی تمہارا باپ شہید ہوا ہے، میں تم کو اجازت نہیں دے سکتا"
یہ سن کر آپ کی والدہ نے امام علیہ السلام کی قدم بوسی کی اور اجازت طلب کی ۔ امام علیہ السلام سے اجازت لے کر میدان میں گئے اور شہید ہوئے ۔ روایت ہے کہ قاتل نے سر کاٹ کر خیام کی طرف پھینکا تو آپ کی والدہ نے واپس میدان میں پھینک دیا۔
63- جنادہ بن الحرث سلمانی
اپ کوفہ کے رہائشی تھے اور امام علیہ السلام سے راستے میں ملاقات کر کے آپ کے رفقاء میں شامل ہوئے ۔ میدانِ کربلا میں ظہر سے قبل شہید ہوئے ۔
64- عابس بن شبیب شاکری
آپ قبیلہ بنو شاکر کی یادگار تھے اور یہ وہی قبیلہ ہے جس کی بابت امیر المومنین علیہ السلام نے جنگ صفین میں فرمایا تھا " اگر بنو شاکر کے 1000 افراد موجود ہوں تو دنيا میں اسلام کے علاوہ کوئی اور مذہب نہ ہو۔ " یوم عاشور پر جب میدان میں آ کر مبازر طلب کیا تو کوئی بھی سامنے نہیں آیا ۔ بالآخر آپ پر اجتماعی پتھراو کیا گیا اور سب نے مل کر حملہ کیا جس سے آپ شہید ہوگئے ۔
65- شوذب بن عبداللہ ہمدانی
آپ عابس الشاکری کے غلام تھے اور بلا کے جری تھے ۔ آپ بھی اپنے مالک کے ہمراہ میدانِ کربلا میں شہید ہوئے ۔
66- عبد الرحمان بن عروة الغفاری
آپ کوفہ کے رہائشی تھے اور میدان کربلا میں امام علیہ السلام کے نصرت اور تائید میں شہید ہوئے ۔
67- حارث بن امرو القیس الکندی
آپ صبحِ عاشور لشکر ابن سعد سے نکل کر امام علیہ السلام کے لشکر میں شامل ہوئے اور جامِ شہادت نوش کیا ۔
68- یزید بن زیاد كندى
آپ کی کنیت ابو الشعشاء تھی ۔ آپ اپنی قوم کے سردار اور فنون جنگ میں طاق تھے ۔آپ میدان کربلا میں بے جگری سے لڑے تو دشمنوں نے آپ کے گھوڑے کے پیر کاٹ دیے اس وقت آپ کے ترکش میں 100 تیر تھے آپ نے ہر تیر سے ایک فرد کو واصلِ نار کیا ۔ تیر ختم ہونے کے بعد تلوار بازی کی اور نیزہ لگنے سے گھائل ہوئے اور درجہ شہادت حاصل کیا ۔
69- ابو عمرہ النہثلی
آپ میدانِ کربلا کی انفرادی جنگ میں شہید ہوئے آپ کا قاتل عامر بن نہشل تھا
70- جندب بن حجر خولانی کندی
آپ انصار امیر المومنین علیہ السلام تھے اور کوفہ سے نکل کر لشکر حُر کی آمد سے پهلے امام علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ یومِ عاشورہ کو حمایتِ فرزندِ رسول علیہ السلام میں جنت کے حقدار ہوئے ۔
71- سلمان بن مضارب بجلى
آپ زہیر ابن قین کے چچا زاد بھائی تھے ۔ مکہ سے امام علیہ السلام کے ہم رکاب ہوئے اور یومِ عاشور بعد نمازِ ظُہر شہادت سے سرفراز ہوئے ۔
72- مالک بن عبداللہ همدانى
آپ یومِ عاشور سے چند روز پہلے امام علیہ السلام کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تھے ۔ آپ کی شہادت پر اِمام نے وہ ایک جملہ کہا جو تاریخ میں محفوظ ہے ۔
" اے میرے وفادار بہادرو ۔ تم میرے نانا کی خدمت میں چلو میں تمہارے پیچھے آ رہا ہوں " ۔