انسان کى حقيقت كيا ہے؟

تحرير: سيد غيور الحسنين

اسلامی فلسفہ میں انسان کی تعریف ایک جامع اور متوازن تصور پر مبنی ہے، جو انسان کو ایک مادی اور روحانی مخلوق کے طور پر پیش کرتا ہے۔ انسان کی تعریف کے مختلف پہلو قرآن، حدیث، اور اسلامی فلسفیوں کی تحریروں میں پائے جاتے ہیں.

اسلامی فلسفہ میں انسان کو دو بنیادی عناصر کا مجموعہ سمجھا جاتا ہے:

1- جسم (مادہ)

انسان کا مادی جسم اسے زمین سے جوڑتا ہے اور اسے دنیاوی معاملات میں حصہ لینے کے قابل بناتا ہے۔ الله تعالى قرآن ميں فرماتا ہے: "ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصے سے پیدا کیا"۔ [سورہ المؤمنون: 12]

2- روح (غیر مادی)

روح انسان کی حقیقت اور اس کی اعلیٰ ترین پہچان ہے، جو اسے فرشتوں اور دیگر مخلوقات سے ممتاز کرتی ہے۔ الله تعالى قرآن ميں فرماتا ہے: "اور میں نے اس میں اپنی روح پھونکی"۔ [سورہ الحجر: 29]

انسان کی صفات

اسلامی فلسفہ میں انسان کی درج ذیل خصوصیات کو نمایاں کیا گیا ہے:

الف- عقل و شعور: عقل انسان کو دیگر مخلوقات سے ممتاز کرتی ہے اور اسے اچھے اور برے کی پہچان کے قابل بناتی ہے۔ امام علیؑ: "عقل انسان کا سب سے بڑا سرمایہ ہے"۔ [نہج البلاغہ، حکمت 4]

ب- اختیار و آزادی: انسان کو اعمال کے انتخاب میں آزادی دی گئی ہے، اور یہی اس کے امتحان کی بنیاد ہے۔ الله تعالى قرآن ميں فرماتا ہے: "ہم نے انسان کو راستہ دکھایا، چاہے وہ شکر گزار بنے یا ناشکرا"۔ [سورہ الدھر: 3]

ج- خلیفۂ خدا ہونا: انسان کو زمین پر اللہ کا نائب اور خلیفہ بنایا گیا ہے، جو اس کی عظمت اور ذمہ داری کو ظاہر کرتا ہے۔ الله تعالى قرآن ميں فرماتا ہے: "میں زمین میں اپنا خلیفہ بنانے والا ہوں"۔ [سورہ البقرہ: 30]

د- اخلاقی و روحانی ترقی: انسان کی زندگی کا مقصد روحانی اور اخلاقی کمال حاصل کرنا ہے۔ امام جعفر صادقؑ: "انسان کی حقیقت اس کے اخلاق میں ہے"۔

انسان کے مقاصد

اسلامی فلسفہ میں انسان کی تخلیق کا مقصد صرف دنیاوی زندگی نہیں، بلکہ وہ روحانی کمال ہے جو اسے اللہ تعالى کے قریب کر سکے:

1- عبادت و بندگی: الله تعالى قرآن ميں فرماتا ہے: "میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا" [سورہ الذاریات: 56]۔

2- علم و معرفت کا حصول: انسان کو علم کی طلب اور جستجو کی صفت دی گئی ہے۔ حدیث نبویؐ: "علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے"۔

3- سماجی ذمہ داری: اسلامی فلسفہ میں انسان کو ایک اجتماعی مخلوق قرار دیا گیا ہے جو عدل، محبت، اور تعاون کے اصولوں پر معاشرہ تشکیل دیتا ہے۔ الله تعالى قرآن ميں فرماتا ہے: "تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے بھیجی گئی ہے"۔ [سورہ آل عمران: 110]

انسان اور کمال کا فلسفہ

اسلامی فلسفی، جیسے ابن سینا انسان کو "ناطق حیوان" (عقل رکھنے والا جاندار) کہتے ہیں، جو علم اور عمل کے ذریعے کمال حاصل کرتا ہے۔

ملا صدرا (صدر الدین شیرازى) کے مطابق انسان کی حقیقت اس کی روحانی ترقی ہے، جو حرکتِ جوہری کے ذریعے اپنی معراج تک پہنچتی ہے۔ وہ کہتے ہیں: "انسان ایک ممکن الوجود ہے جو اپنی قابلیتوں کے ذریعے اللہ تعالى کے نور کے قریب ہو سکتا ہے"۔

فارابی کے مطابق انسان ایک سماجی مخلوق ہے، اور اس کی تکمیل معاشرے میں رہ کر حاصل ہوتی ہے۔

لهذا انسان اسلامى فلسفه کے مطابق ایک مادی و روحانی مخلوق ہے۔ علم، عقل، اور اختیار رکھتا ہے۔ خدا کا خلیفہ ہے اور عبادت و کمال کا طلب گار ہے۔ سماجی ذمہ داری اور روحانی ترقی کی طرف متوجہ ہے۔ یہ جامع تصور انسان کو زندگی کے ہر پہلو میں ایک متوازن کردار ادا کرنے کا درس دیتا ہے، جو نہ صرف دنیاوی بلکہ اخروی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔