11ستمبر 1948 کو ہمارے محبوب قائد ، محسن اعظم حضرت قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ اس جہان فانی سے پردہ فرما گئے تھے۔

دعا ہے کہ اللہ سبحانہ تعالی انکے مزار پر بےشمار رحمتیں نازل فرمائے اور انہیں جنت الاعلی میں بلندیء درجات عطا فرمائے۔ آمین

انکی برسی کے موقع پر بین الاقوامی راہنماؤں کے تاثرات یہاں پیش کرکے حقیر سا تحفہ پیش خدمت ہے۔

 

مفتئ اعظم فلسطین سید امین الحسینی

قائدِ اعظم دسمبر 1946ء میں لندن سے واپسی پر قاہرہ میں ٹھہرے۔یہیں پر اخوان المسلمون کے عظیم رہنما امام حسن البنا شہید بھی آپ سے ملے اور آپ کو قرآن کریم کا ایک نسخہ بھی پیش کیا یہ نسخہ اب بھی مقبرہ قائد کے ساتھ واقع میزیم کی زینت ھے۔ انہی دنوں مفتی اعظم قاہرہ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ ایک تقریب میں آپ نے قائد کو یوں خراجِ تحسین پیش کیا۔

" میں نے محمد علی جناح سے گفتگو کی ہے۔ مجھ سے زیادہ برطانوی ملوکیت کا دشمن شاید ہی کوئی ہو۔ میں نے محمد علی جناح کے خیالات کو انگریز دشمنی کی کسوٹی پر پرکھا ہے۔ وہ حقیقتاّ آزادی چاہتےہیں اور آزادی کے لیے انگریز سے مقابلے کا عزم رکھتے ہیں۔ میں ان سے گفتگو کے بعد اس نتیجہ پرپہنچا ہوں کہ جناح صاحب نہ صرف دستوری اور آئینی شخصیت کے حامل ہیں بلکہ انقلابی رہنما بھی ہیں۔ انقلابی افکار و خیالات ان کے دل و دماغ میں راسخ ہو چکے ہیں۔ مجھے اس امر کا یقین ہو گیا ہے کہ ہندوستان کے عوام اپنی آزادی کے لیے برطانوی شہنشاہت اور ہندو سرمایہ داری دونوں کے خلاف لڑنے کا عزم کیے ہوئے ہیں"۔

پاکستان بننے کے بعد جناب مفتئ اعظم نے فرمایا، "اللہ تعالیٰ نے ہمیں فلسطین کے بدلے میں پا کستان کا خطہ عنایت فرمایا ہے۔"

 

مولانا ابوالکلام آزاد

"قائدِ اعظم محمد علی جناح ہر مسئلے کا ٹھنڈے دل سے جائزہ لیتے تھے اور یہی ان کی کامیابی کا راز ہے" ۔

 

فخر الدین علی احمد (سابق صدر بھارت)

"میں قائدِ اعظم کو برطانوی حکومت کےخلاف لڑنے والی جنگ کا عظیم مجاہد سمجھتا ہوں" ۔

 

کلیمنٹ اٹیلی (سابق وزیرِ اعظم برطانیہ )

"نسب العین "پا کستان" پر ان کا عقیدہ کبھی غیر متزلزل نہیں ہوا اور اس مقصد کے لیے انہوں نے جو انتھک جدو جہد کی وہ ہمییشہ یاد رکھی جائے گی "۔

 

مسولینی (وزیرِ اعظم اٹلی )

"قائدِ اعظم کے لیے یہ بات کہنا غلط نہ ہو گی کہ وہ ایک ایسی تاریخ ساز شخصیت تھے جو کہیں صدیوں میں جا کر پیدا ہوتی ہے" ۔

 

بر ٹرینڈ رسل (برطانوی مفکر)

"ہندوستان کی پوری تاریخ میں کوئی بڑے سے بڑا شخص ایسا نہیں گزرا جسے مسلمانوں میں ایسی محبوبیت نصیب ہوئی ہو" ۔

 

مہاتما گاندھی

"جناح کا خلوص مسلم ہے ۔ وہ ایک اچھے آدمی ہیں ۔ وہ میرے پرانے ساتھی ہیں ۔ میں انہیں زندہ باد کہتا ہوں" ۔

 

پنڈت جواہر لال نہرو

"اگر مسلم لیگ کے پاس سو گاندھی اور دو سو ابوالکلام آزاد ہوتے اور کانگریس کے پاس صرف ایک لیڈر محمد علی جناح ہوتا تو ہندوستان کبھی تقسیم نہ ہوتا "۔

 

ماسٹر تارا سنگھ (سکھ رہنما)

"قائدِ اعظم نے مسلمانوں کو ہندوؤں کی غلامی سے نجات دلائی ۔ اگر یہ شخص سکھوں میں پیدا ہوتا تو اس کی پوجا کی جاتی"۔

 

سر ونسٹن چرچل

برطانوی وزیرِ اعظم "مسٹر جناح اپنے ارادوں اور اپنی رائے میں بے حد سخت ہیں ۔ ان کے رویے میں کوئی لوچ نہیں پایا جاتا۔ وہ مسلم قوم کے مخلص رہنما ہی نہیں سچے وکیل بھی ہیں"۔

 

مسز سروجنی نائیڈو

مسز سروجنی نائیڈو بلبلِ ہند اور سابق گورنر یو پی کے تاثرات قائدِ اعظم کے متعلق۔

"ایک قوم پرست انسان کی حیثیت سے قائدِ اعظم کی شخصیت قابلِ رشک ہے۔ انہوں نے ذاتی اغراض کے پیشِ نظر کسی شخص کو نقصان نہیں پہنچایا۔ اپنی بے لوث خدمت کے عوض ہندوستان کے مسلمانوں کے لیڈر ہیں ۔ ان کا ہر ارادہ ہر مسلمان کے لیے حرفِ آخر کی حیثیت رکھتا ہے ۔ ان کا ہر حکم مسلمانوں کا آ خری فیصلہ ہے جس کی انتہائی خلوص کے ساتھ لفظ بہ لفظ تعمیل کی جاتی ہے"۔

 

پروفیسر اسٹینلے

"جناح آف پا کستان" کے مصنف پروفیسر اسٹینلے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا امریکہ اپنے کتاب کے دیباچے میں لکھتے ہیں ۔

" بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کا دھارا بدل دیتے ہیں اور ایسے لوگ تو اور بھی کم ہوتے ہیں جو دنیا کا نقشہ بدل کر دیتے ہیں اور ایسا تو کوئی کوئی ہوتا ہے جو ایک نئی مملکت قائم کر دے۔ محمد علی جناح ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے بیک وقت تینوں کارنامے کر دکھائے " ۔

آئیے ۔ قائد اعظم کی روح پاک کی بلندیء درجات کی دعا کے ساتھ ساتھ وطنِ عزیز پاکستان کا وقار اقوام عالم میں سربلندی کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کا پختہ عزم کریں۔