شیعہ ماتم کیوں کرتے ہیں۔؟
شیعہ ماتم کیوں کرتے ہیں۔؟
تحرير: نامعلوم
ایک بار ضرور پڑھیں
ہمارے مسلمان بھائی اکثر ہم سے الجھتے رہتے ہیں کہ شیعہ ماتم کیوں کرتے ہیں حالانکہ نبی پاک (ص) نے ماتم کرنے سے منع کیا ہے
پھر شیعہ ماتم کیوں کرتے ہیں۔۔۔؟؟؟
اس مسلے کے حل کے لیے انتہائی ضروری ہے کہ لفظ ماتم کا مطلب جان لیا جاے
تاکہ پتہ چلے کہ نبی پاک (ص) نے ماتم سے کیوں منع کیا ہے؟
ماتم کا مطلب ہے احتجاج کرنا یعنی جو ہوا غلط ہوا ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا
اور جب کوئی اپنی طبعی موت مر جاتا ہے اس میں خدا کی مرضی شامل ہوتی ہے تو خدا کی مرضی کے خلاف کوئی احتجاج یعنی ماتم نہیں کر سکتا
اور اسی لیے نبی پاک (ص) نے مردوں کے ماتم سے منع فرمایا ہے
اور ملت تشیع میں بھی مردوں کا ماتم سختی سے منع ہے اور حرام ہے
اب رہا سوال کہ پھر شیعہ ماتم کیوں کرتے ہیں۔۔؟؟؟
تو ایک بات ہمیشہ یاد رکھیے کہ شیعہ شہید کا ماتم کرتے ہیں کسی مردے کا نہیں۔؟
اسکی وجہ یہ ہے کہ جب کوئی شہید ہوتا ہے تو ضروری ہے پہلے وہ قتل ہو اور جب کوئی قتل ہوتا ہے تو اس میں خدا کی مرضی شامل نہیں ہوتی جس کام میں خدا کی مرضی شامل نہ ہو اس کے خلاف احتجاج یعنی ماتم کر سکتے ہیں
اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کوئی کام اللہ کی مرضی کے بغیر ہوتا ہے؟
تو اسکا جواب یہ ہے کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے جو چاہے کر سکتا ہے یعنی اگر وہ چاہے تو ایک منٹ سے پہلے زمین سے تمام برائیوں کو ختم کر دے لیکن وہ ایسا کرتا نہیں
کیونکہ اس نے دنیا میں ایک نظام بنایا ہے اور نیکی اور بدی کے دو راستے رکھے ہیں جو نیکی کا راستہ ہے اس میں اسکی مرضی ہوتی ہے اور جو بدی کا راستہ ہے اس میں اسکی مرضی نہیں ہوتی تاکہ قیامت میں حساب لے سکے کہ دنیا میں میری مرضی والے کام کیے ہیں یا وہ کام کیے ہیں جن میں میری مرضی نہیں تھی،
لہذا جو بے گناہ قتل کر کے شہید کر دیا جاتا ہے اس میں اللہ کی مرضی شامل نہیں ہوتی اور کسی شہید کو ظلم جبر کر کے قتل کیا گیا ہو تو احتجاج کے طور پر دنیا کو بتانے کے لیے ماتم کی اجازت ہے
جسکی اجازت قرآن پاک چھٹے پارے کی پہلی آیت میں موجود ہے
(لا يحب الله الجهر بالسوء من القول إلا من ظلم)
ترجمہ:
اللہ پسند نہیں کرتا اونچی اونچی آواز میں رونا پیٹنا مگر سواے مظلوم کے
اور کچھ نہیں تو علامہ شبلی نعمانی کی کتاب سیرت البنیؐ اٹھا کر پڑھیں آپکو پتہ چلے گا کہ نبی پاک (ص) نے اپنی حیات طیبہ میں اپنے شہید چچا امیر حمزہ کا ماتم کروایا تھا جسکا انکار کوئی مسلمان نہیں کر سکتا
کیونکہ ان پر ظلم ہی ایسا کیا گیا تھا
تو میرے بھائیوں ہم بھی چودہ سو سال سے یہی تو کہ رہے ہیں ہم اپنے کسی مردے کا ماتم نہیں کرتے بلکہ ہم تو مظلوم کربلا امام حسین (ع) کا ماتم کرتے ہیں
اور ہر سال دنیا والوں کو بتاتے ہیں کہ کربلا میں جنگ نہیں بلکہ ظلم ہوا تھا
اب ہمارا سوال یہ ہے ایسے مسلمانوں سے جو ماتم کی مخالفت کرتے ہیں وہ یہ بتائیں کہ:
امام حسین (ع) کے ماتم سے روک کر ظلم کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ۔؟
یا
ظالم کے ظلم پے پردہ ڈال کے ظالم کا ساتھ دے کر اسکے ظلم میں شریک ہو رہے ہیں۔۔؟؟
👈 اب فیصلہ آپکے ہاتھ میں ہے۔۔۔
👈 ان باتوں کا مطلب کسی مکتبئہ فکر کی حمایت نہیں بلکہ امام حسین (ع) کی حمایت ہے
حق بات کی نشانی یہ ہے کہ جو بات حق ہوتی ہے وہ دل کو ضرور چھوتی ہے