🌿عزاداري اور آغا ماشا الله🌻
🌿عزادارى اور آغا ماشا الله🌻
تحرير: نامعلوم
🌿ایران کے شھر، کرمان کے ایک علاقے میں ایک ستر سالہ شخص آغا ماشااللہ کی داستان جس نے حالت بیداری میں امام حسین علیہ السلام کا دیدار کیا اور آپ (ع) سے شفا پائی 🌿🌻🌿
🍃🍁آغا ماشااللہ کے بارے میں مشھور ہے کہ وہ اول محرم سے اٹھارہ محرم تک اپنے گھر میں طرح طرح کے کھانوں سے عزاداروں کی پذیرائی کرتے ہیں.
جب آغا ماشااللہ سے معلوم کیا گیا کہ آپ کہاں سے اتنے بڑے پیمانے عزاداروں کی پذیرائی کا انتظام کرتے ہیں؟ تو آغا ماشااللہ نے اپنی داستان اسطرح بیان کی......
🍃جوانی میں مجھے حصبہ جیسی مہلک بیماری نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ، مجھے ایران کے بڑے بڑے شھروں میں علاج کے لیے لے جایا گیا، لیکن کوی فائدہ نہیں ہوا اور میری بیماری بڑھتی گی.
ڈاکٹروں نے کہہ دیا کہ اب علاج کا کوی فائدہ نہیں بلکہ جو بھی اس کے نزدیک آیا وہ بھی اس بیماری میں مبتلا ہو جاے گا. یہ کچھ دن کا مہمان ہے آپ اسے گھر لے جا یں اور اسے جو چیز بھی کھانے کا دل چاہے وہ دیں.
ماں مجھے گھر لے آئیں اور صحن میں چار پای پر لٹا دیا - میری ماں کے پاس ہمیشہ ایک سیاہ رومال ہوتا تھا وہ جب امام حسین علیہ السلام پر گریہ کرتیں تو اس رومال سے اپنے آنسو پونچھتیں. میں نے اپنی ماں کو بچپن سے صرف امام حسین علیہ السلام پر گریہ کرتے دیکھا تھا. وہ کبھی اپنی مشکلات پر نہیں روتیں تھیں. اس روز بھی میری ماں کا دل بھرا ہوا تھا، سب نے ہمارا ساتھ چھوڑ دیا تھا، ڈاکٹروں نے بھی جواب دے دیا تھا، انہوں نے مجھے چارپای پر لٹایا اپنا رومال نکالا اور اسے صحن میں بنے حوض کے پانی سے دھونا شروع کیا....
ساتھ ہی رو رو کے کہتی جارہی تھیں : اے میرے مولا ! محرم میں صرف دو دن رہ گئے ہیں، مجھے آپ کی عزاداری کرنی ہے آپ میرے بچے کو یا تو اچھا کردیں کہ وہ خود اپنے ہاتھوں سے آپ کے عزاداروں کی خدمت کرے، یا اسے اپنے ساتھ لے جایں، ایسا نہ ہو کہ ! میں اسکی تیمارداری میں لگی رہوں اور آپ کی فرش عزا نہ بچھا سکوں. میری ماں روٹی جارہی تھی اور آہیں بھرتی جارہی تھی.
ماں کی بےقراری دیکھ کر میں بھی منقلب ہوگیا، میں نے بھی رونا شروع کیا اور آواز دی، اے میرے مظلوم امام، کہاں ہیں آپ جو ہماری فریاد رسی کریں. آپ کی فرش عزا بچھانی ہے مجھے ٹھیک کردیئے، میرا آپ سے وعدہ ہے اگر میں صحت یاب ہوگیا تو یکم محرم سے روز عاشورہ تک آپ کے عزاداروں کے لیئے کھانے کا انتظام کروں گا. آپ کے کسی بھی عزادار کو بھوکا پیاسا نہیں جانے دوں گا.
حالانکہ میں جانتا تھا کہ اسوقت ہمارے پاس کچھہ بھی نہیں، جتنا پیسہ اور جو کچھ بھی تھا سب میری بیماری پر خرچ ہو چکا تھا.
میری ماں جب تھوڑی بھتر ہوی تو حوض کے کنارے سے اٹھی اور مجھے لے جاکر نیچے سرداب میں لٹا دیا، میری دونوں ٹانگیں فلج ہوچکی تھیں.
آدھی رات کے قریب اچانک تیز روشنی سے میری آنکھ کھل گئ، میں نے کسی کو سرداب کی سیڑھیوں سے نیچے آتے دیکھا. اس آنے والے کے وجود سے پورے سرداب میں روشنی پھیل گئ، 🌅 وہ میرے پاس آکر بیٹھ گئے اور میرے چہرے اور سر پر انتہای محبت سے ہاتھ پھیرنا شروع کیا، میں نے خوفزدہ ہوکر کہا : آپ کون ہیں؟ خدا کے لیئے میرے قریب نہ آئیں؛ میری بیماری آپ کو لگ جاے گی. آنے والے نے کہا آغا ماشااللہ تمہاری بیماری سے ہمیں کوی نقصان نہیں پہنچے گا. اٹھو محرم نزدیک ہے تمہیں عزاداری کا اہتمام نہیں کرنا؟ میں نے کہا : میں تو اپنی جگہ سے ہل بھی نہیں سکتا. آنے والے نے کہا : یا حسین کہو اور اٹھو؛ میں نے یا حسین کہا آور اپنی جگہ سے اٹھنے کی کوشش کی، دیکھا میرے پاوں حرکت میں آگئے ہیں. اور میں اٹھ کر کھڑا ہو گیا ہوں. میں سمجھ گیا کہ یہ میرے آقا حسین ہیں. 😭 میں انکے پیروں پر گر گیا پھر انکے گرد گھومنا شروع کیا، میں روتا جاتا تھا اور کہتا جاتا تھا : کہ اے میرے مظلوم امام، ماشااللہ آپ کے قربان! آپ مجھ گناہکار کے گھر تشریف لاے، آقا کیسے آپ کی میزبانی کروں! میں اسی طرح امام (ع)کے گرد گھومتا جارہا تھا اور روتا جارہا تھا - کہ امام نے فرمایا : آغا ماشااللہ تمہیں اپنا وعدہ یاد ہے... تم نے کہا تھا کہ ٹھیک ہو گیئے تو دس دن تک میرے عزاداروں کو کھانا کھلاوگے.؟
میں نے کہا : ہاں آقا یاد ہے. یہ سن کر امام نے فرمایا : تم دس دن نہیں بلکہ اٹھارہ دن عزاداری کا اہتمام کرنا، میں نے کہا آقا میں آپ کے قربان، اٹھارہ دن،؟ امام (ع )نے جواب میں فرمایا : میری فاطمہ زھرا کی عمر کے مطابق اٹھارہ دن عزاداری کرنا. یہ آٹھ دن میری ماں کے لیے عزاداری کرنا،. اچانک میں نے دیکھا کہ امام وہاں نہیں ہیں.
کرمان میں سب کو میرے شفا یاب ہونے کی اطلاع مل چکی تھی. لوگ جوق در جوق مجھ سے ملنےآرہے تھے.
محرم سے ایک دن پہلے، میں اس فکر میں تھا کہ کل پہلی محرم ہے، اٹھارہ دن عزاداروں کے لیے کھانے کا انتظام کیسے کیا جاے؟ اچانک دروازے پر کھٹکا ہوا، میں نے دروازہ کھولا، دیکھا، ایک پک اپ چاول کی بوریوں سے بھری دروازے پر کھڑی ہے. آنے والے شخص نے کہا کہ : ہمارے صاحب نے یہ چاول بھیجے ہیں اور کہا ہے کہ جب تک تمہارے گھر میں عزاداری ہوتی رہے گی، نذر کے لیے چاول میری طرف سے ہونگے. ھرگز پریشان نہ ہونا. 🍃🍀
🌹 سالوں گزر گئے ہیں ہر سال محرم سے پہلے لوگ میرے گھر میں ضرورت کا سامان پہنچا دیتے ہیں.
نذر کا سامان آنا شروع ہوجاتا ہے. گوشت، چاول، تیل، دہی، حتی دیگیں، چولہے، میں ان تمام سامان بھیجنے والوں کو ہرگز نہیں جانتا، میں صرف عزاداروں کی پذیرای کرتا ہوں. 🍁🌷
آغا ماشااللہ نے ایک اور واقعہ بیان کرتے ہوے کہا کہ : جس سال مجھے شفا ہوی ہے . تیسری محرم تھی، میں بےحد تھکا ہوا تھا. سوچا تھوڑی دیر آرام کرلوں پھر صحن میں سے صفائی شروع کروں گا، یہ کام میں خود انجام دیتا تھا. ( ایران میں جن لوگوں کے ہاں بڑے صحن ہوتے ہیں، یا گلی کے کونے پر شامیانہ اور سیاہ پرچم لگا کر امام بارگاہ بناے جاتے ہیں. )))
آغا ماشااللہ کا کہنا ہے کہ میں وہیں صحن میں تخت پر لیٹ گیا، میں نے دیکھا، وہی نورانی چہرے والے آغا تشریف لاے ہیں اور فرماتے ہیں : ماشااللہ کیا تمہارے گھر میں عزاداری نہیں، اٹھو..... اور صحن کی صفای شروع کرو ؛ ماشااللہ کا کہنا ہے کہ اسکے بعد انہوں نے جھاڑو اٹھای اور صحن سے لگانی شروع کی.؛ یہ دیکھ کر میں لرز گیا، ایک دم اٹھا اور دوڑ کر امام کے قدموں پر گر پڑا اور کہا : مولا یہ کیا کرتے ہیں اے فرزند رسول مجھے شرمندہ نہ کیجئے.
آغا ماشااللہ کا کہنا ہے کہ : امام نے فرمایا : ماشااللہ، میں اپنی ماں زھرا پر رونے کے لیئے آنے والوں کے لئیے خود فرش عزا کو صاف کرنا چاہتا ہوں. 😢😢😔آخر میں آغا ماشااللہ نے کہا کہ : شھزادی فاطمہ زھرا کے لیے جتنی بار فرش عزا بچھای جاے کم ہے. افسوس کہ ہم صرف بی بی کی شھادت کے ایام میں ہی ان کی مجالس کرتے ہیں. ہمیں اپنی مظلوم بی بی کے ذکر کو اور ان پر گزرنے والے واقعات کو زندہ رکھنا چاہیے.
😭😭😭😭😭😭😭😭