كياعورتیں مرد کی بائیں پسلی سے پیدا کی گئی ہیں؟؟

آیا قرآن کی یہ نظر درست ہے ؟

آیت:

یَأَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُواْ رَبَّکُمْ الَّذِى خَلَقَکُم مِّنْ نَّفْسٍ وَحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً کَثِیراً وَنِسَآءً وَاتَّقُواْ اللَّهَ الَّذِى تَسَآءَلُونَ بِهِ وَا لْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیباً

 

ترجمہ: اے لوگو! اللہ سے ڈرو. وہ جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے اور جس نے اس کی بیوی کو اسی (کی جنس) سے پیدا کیا اور پھر ان دونوں سے بہت سے مردوں اور عورتوں کو زمین میں پھیلایا اور اس خدا کے بارے تقوا اختیار کرو کہ جس سے مانگتے ہو اور ارحام (رشتہ داروں)کے معاملے میں تقوا اختیار کرو۔ خداوند ہمیشہ تمہارے اوپر نگاہ رکھے ہوئے ہے (تمہارا نگران ہے)۔

 

بعض لوگوں نے اس بارے میں شبھہ پیدا کیا ہے کہ قرآن میں عورت کی توہین ہوئی ہے کہ خداوند نے عورت کو مرد کی بائیں پسلی سے بنایا ہے حالانکہ حقیقت یہ نہیں ہے یہ بات تحریف شدہ تورات سے لی جاتی اور ذکر کی جاتی ہے۔

نفس واحدہ سے مراد آدم و حوا (دونوں) ہیں کہ انسان کی نسل ان دونوں تک پہنچتی ہے اور (خلق منھا) کا معنای یہ ہے کہ اسکی جنس سے بنایا گیا۔ یعنی وہ حقیقت جس سے مرد کو بنایا گیا ہے، عورت کو بھی اسی جنس سے بنایا گیا ہے۔

وہ غیر معتبر روایت جو اس بارے  میں ذکر ہوئی ہے (عورت کا مرد کی پسلی سے خلق ہونا) تحریف شدہ تورات سے لی گئی ہے۔

بزرگان کے نظریہ کے مطابق ایسی روایات سند اور دلالت کے اعتبار سے نا مکمل اور مطلب سے دور ہیں۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے جو روایت نقل ہوئی ہے اس میں اس مطلب کی صراحتاً نفی ہوئی ہے۔ زرارہ کہتا ہے: میں نے امام صادق علیہ السلام سے پوچھا کچھ افراد ہیں جو کہتے ہیں کہ خداوند نے حوا کو آدم کے بائیں طرف کی سب سے نچلی پسلی سے خلق فرمایا۔ حضرت نے فرمایا: خداوند کی شان و منزلت اس سے بلند اور خداوند اس بات سے مبرا و منزہ ہے۔ کیا خداوند اس چیز پر قادر نہیں ہے کہ آدم کی بیوی حوا کو اس کی پسلی کے علاوہ کسی چیز سے خلق فرمائے؟ خداوند نے آدم کی خلقت کے بعد حوا کو از سر نو پیدا کیا۔ آدم نے حوا کی خلقت سے مطلع ہونے کے بعد خداوند سے پوچھا کہ یہ کون ہے کہ جس کا قرب اور جس کی طرف دیکھنا میرے لئے ایجاد محبت کا باعث بنا ہے ؟ خدا نے فرمایا یہ حوا ہے۔ کیا تجھے پسند ہے کہ یہ تیرے ساتھ رہے اور تیری محبت کا باعث بنے اور تجھ سے بات چیت کرے؟

پس حوا کی خلقت آدم کے بائیں پہلو کی پسلی سے نہیں ہے۔

 

حوالہ جات:

تفسیر نمونه ج 3،ص 245. 

جوادی آملی، زن در آینه جلال و جمال، ص 460.

علل الشرایع، ج 1، ص 29.